آپکو ٹالریٹڈ سٹے یعنی عارضی مدت تک رہنے کی اجزت تب ملتی ہے جب آپکی اسائلم یا ریزڈنس کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے اور آپکو جرمنی چھوڑنا ہوتا ہے. یہ ایک بری خبر ہوتی ہے. بہت سے حقوق بھی نہیں دیے جاتے، مثلا” آپ خود سے یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ آپ کہاں رہنا چاہتے ہیں.
مگر اسکا ہمیشہ یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ ڈیپورٹ ہونا لازمی ہو چکا ہے. کچھ لوگ کئی سالوں تک جرمنی میں ایک ٹالریشن کے ساتھ رہتے ہیں.
ڈیپورٹ ہونے کا خطره اصل میں کتنا ذیاده جاننے کیلیے ہدایت حاصل کریں
تاہم، ٹالریشن سے بہت سے مثائل درپیش ہوتے ہیں
ٹالریشن کیساتھ آپ جرمنی دوباره داخل نہیں ہو سکتے. اسلیے، ملک سےباہر سفر گرتے وقت احتیات کریں.
ایک ٹالریشن ہمیشہ محدود مدت کیلیے ہوتی ہے، عام طور پر 3 یا 6 ماه. مگر اس مدت کے دوران بھی بغیر اطلا کے آپکو ڈیپورٹ کیا جا سکتا ہے.
اگر آپ ریزیڈنس پرمٹ کیلیے درخواست دیتے ہیں تو بھی آپکو فارنرز اتھارٹی کا فیصلہ آنے یے پہلے ہی ڈیپورٹ کیا جا سکتا ہے.
ایک ٹالریشن کے ساتھ گھر یا نوکری ڈھونڈنا ذیاده مشکل ہوتا ہے. یہ پاسپورٹ کا متبادل ڈاکومنٹ نہیں ہے.
یہ آپکی ناخت کرنے کیلیے نہیں ہے. اسی لیے لائسنس بنواتے وقت،یافون کی سم خریدنے یا بینک اکاءونٹ کھلواتے ہوۓ کبھی آپکو مشکلات کل سامنہ ہو سکتا ہے.
اس باره میں آپ مزید معلومات مختلف زبانوں میں یہاں حاصل کر سکتے ہیں
انگریزی میں
جرمن زبان میں
اگر آپکو ٹالریشن کیساتھ رہنے کی اجازت ملی ہے اور آپ نے اب تک اپنا پاسپورٹ نہیں دیکھایا تو اسکا مطلب ہے کہ امیگریشن حکام آپکا پاسپورٹ دیکھنا چاہتے ہیں. انکے پاس آپ پر دباؤ ڈالنے کے بہت سے تریکے ہیں، جیسے وه آپکے کام کرنے پر پابندی لگا سکتے ہیں یا اپکے سوشل بینفٹس میں کمی کر سکتے ہیں.
مگر آپ پر جسے “تعاون کی ذمہدازی” کہتے ہیں وه لگتی ہے. یعنی آپکو اپتی شناخت کروانے کیلیے پاسپورٹ لازمی طور پر پیش کرنا ہو گا.
اگر آپ ایک پاسپورٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں، مثلا” اپنے ملک سے یا اپنے ملک کی ایمبیسی جاتے ہیں اور پیدائشی سرٹیفیکیٹ بنوانے کی یا پھر شناختی کارڈ یا پاسپورٹ بنوانے کی کوشش کرتے ہیں تو اسکا لکھائی میں ثبوت اپنے پاس رکھیں اور دیکھائیں. اثبوت میں ایمبیسی سے ملنے والے خطوط، ایمبیسی جانے کیلیے استعمال ہونے والی ٹکٹ اور ایمبیسی کے سامنے کھڑے ہوئے هوۓ کی تصاویر وغیره شامل ہیں. ان کیمدد سے آپ امیگریشن آفس کو دیکھا سکتے ہیں کہ آپ اپنی طرف سے مکمل طور پر تعاون کر رہے ہیں.
کچھ ممالک میں آپکو صرف پاسپورٹ کیساتھ ہی ڈیپورٹ کیا جاسکتا ہے. اگر آپ اپنا پاسپورٹ امیگریشن حکام کو دیتے ہیں تو ڈیپورٹ ہونے کا خطره ذیاده ہو جاتا ہے. دوسری جانب، یہ یاد رہے کہ یہ آپکی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنی شناخت کروائں اور ریزیڈنس کیلیے پاسپورٹ ہونا ضروری ہے
البتہ کچھ ملکموں میں آپکو بنا پاسپورٹ کے بھی ڈیپورٹ کیا جا سکتا ہے جن میںجارجیا، پاکستان اور تینس شامل ہیں. ان ممالک کی صورت میں ڈیپورٹ ہونے کا خطره پاسپورٹ ہونے یا نہ ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑھتا